Shair

شعر

دور رفتہ کا مگر سود ا ہمارے سر میں ہے
بادہ حب وطن چھلکے ہوئے ساغر میں ہے

(مطلع انوار)

آبس کے رنج سے ہوے غیروں کے دل پہ بار
غربت میں خاک اڑائی لگائی وطن میں آگ

(حبیب)

آستیں تھام کے دولھا سے یہ کہتی تھی دلہن
اب جیے کس کے سہارے پہ یہ آوارہ وطن

(پیارے صاحب رشید)

آنکھیں جو دم نزع ہوئیں بند کھلے کان
آواز سنائی پڑی یاران وطن کی

(رشک)

وطن نو پہ مسلط ہیں یہ افراد ایسے
مصرع تازہ کی ہو جیسے کہ پامال گرہ

(ضمیر خامہ)

کیا پھرے وہ وطن آوارہ گیا اب سو ہی
دل گم کر دہ کی کچھ خیر خبر مت پوچھو

(میر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 11
Pinterest Share