خنجر کے تیرے سامنے ببرو پلنگ ناخن چھپا
رنگ زرد ہو تن تاپ بھر سب عمر درد سر چڑھے
(شاہی)
|
بہت بے درد یوں پر تھا زمانا
کچھ آگے شرح و بسط اچھا نہ جانا
(میر)
|
ہوا ہے فرق درد ہجر میں کچھ بعد مرنے کے
ہمیں تعویذ مدفن ہو گیا تعوید بازو کا
(مرزا انس)
|
درد نے کروٹ ہی بدلی تھی کہ دل کی آڑ سے
دفعتاً پردہ اُٹھا اورپردہ دار آ ہی گیا
(جگر)
|
ترے شہرِ عدل سے آج کیا سبھی درد مند چلے گئے
نہیں کاغذی کوئی پیرہن، نہیں ہاتھ کوئی اٹھا ہوا
(امجد اسلام امجد)
|
مجھ درد پر دوا نہ کرو تم حکیم کا
بن وصل نئیں علاج برہ کے سقیم کا
(ولی)
|