خیمے میں آئے روتے ہوئے اکبر حزیں
چھاتی لگایا ماں نے پھوپی نے بلائیں لیں
(انیس)
|
اصغر کو جُدا دکھ ہو قلق ماں کو جُدا ہو
گرمی کے سبب دودھ جو گھٹ جائے تو کیا ہو
(انیس)
|
اصغر تو جا کے بھول گئے ماں کی یاد کو
کیا تم بھی بھول جاؤگی اس نامراد کو
(انیس)
|
گرمی میاں ماں بچاۓ تن کی بھاپ سے
وہ پسلیاں شکستہ ہوں گھوڑوں کی ٹاپ سے
(انیس)
|
چلائی ماں خدا کے حوالے کیا تمہیں
پیارو علی کی حفظ و اماں مےن دیا تمہیں
(مونس)
|
تم ماں ہو بڑے دکھ سے اسے تم نے ہے پالا
ہے حق بہ طرف گر ہو کلیجہ تہہ و بالا
(انیس)
|