Shair

شعر

یہاں بھی تو حاضر میں حجت نہےں
یہ دل ہو جو حضرت سلامت پسند

(امان علی)

رنگ و بوکے راز کو پالینے کی خواہش دل میں لیے
اقلیم شاداب کی جانب فاتح کی مانند بڑھی

(ماجرا)

ہر کہ و مہ کی گزرگاہ تمھارا دل ہے
تم میں چل اور اچل سب کو جگہ حاصل ہے

(کمار سمبھو)

دل کے دھڑکے سے مجھے نیند نہ آئی شبِ وصل
سونے سونے جو کہا اس نے کہ گھر جاؤں گا

(مصحفی)

لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکست دل کی
رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ

(احمد ‌ندیم ‌قاسمی)

رحم ہو شرم و مروت ہو نہ سنگین دل ہو
ذی لیاقت ہو وفا دار ہو اور عاقل ہو

(سحر( نواب علی خاں))

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 734
Pinterest Share