یہاں بھی تو حاضر میں حجت نہےں
یہ دل ہو جو حضرت سلامت پسند
(امان علی)
|
رنگ و بوکے راز کو پالینے کی خواہش دل میں لیے
اقلیم شاداب کی جانب فاتح کی مانند بڑھی
(ماجرا)
|
ہر کہ و مہ کی گزرگاہ تمھارا دل ہے
تم میں چل اور اچل سب کو جگہ حاصل ہے
(کمار سمبھو)
|
دل کے دھڑکے سے مجھے نیند نہ آئی شبِ وصل
سونے سونے جو کہا اس نے کہ گھر جاؤں گا
(مصحفی)
|
لَے جو ٹوٹی تو صدا آئی شکست دل کی
رگِ جاں کا کوئی رشتہ ہے رگِ ساز کے ساتھ
(احمد ندیم قاسمی)
|
رحم ہو شرم و مروت ہو نہ سنگین دل ہو
ذی لیاقت ہو وفا دار ہو اور عاقل ہو
(سحر( نواب علی خاں))
|