چو شمع سوزاں چوذرہ حیراں زمہراں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نینا نہ انگ چینا نہ آپ آویں نہ بھیجیں پتیاں
(امیر خسرو)
|
مژگاں کے خار چبھتے ہیں آنکھوں میں رات دن
کیا دخل ہجر یار میں آنے تو پائے نیند
(حبیب)
|
نشے میں نیند کے، تارے بھی، اک دوجے پر گرتے ہیں
تھکن رستوں کی کہتی ہے چلو اب اپنے گھر جائیں
(امجد اسلام امجد)
|
یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہیں آدمی امجد
کہ ہار تھک کے گھروں سے قیامتیں بھی گئیں
(امجد اسلام امجد)
|
صبا تو کیا کہ مجھے دھوپ تک جگا نہ سکی
کہاں کی نیند اُتر آئی ہے ان آنکھوں میں
(پروین شاکر)
|
نہ تھی نیند شہ رات کوں دھاک تے
چُھٹی آج اس بِھشتِ ناپاک تے
(قطب مشتری)
|