Shair

شعر

اے گردشِ حیات کبھی تو دکھا وہ نیند
جس میں سب وصال کا نشہ ہو، لا وہ نیند

(امجداسلام امجد)

دانہ پانی اس کو نہ بھائے
رین بسیرے نیند نہ آئے

(سودا)

تصور میں کسی کے داغ نیند آتی نہیں مجھ کو
عجب بیدار اپنا طالعِ فیروز رہتا ہے

(گلزارِ داغ)

تو سو میرے بالے تو سو میرے بھولے
جب تک بالی ہے نیند

(محمدی بیگم)

جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات
تکتے راہ رہے ہیں دن کو آنکھوں میں جاتی ہے رات

(میر)

مری اب آنکھیں نہیں کُھلتیں ضعف سے ہمدم
نہ کہ کو نیند میں ہے تو یہ کیا خیال کیا

(میر تقی میر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 16
Pinterest Share