Description
تفصیل
یہ لفظ ’’قطع‘‘ سے نکلا ہے، مراد ہے ٹکڑے کرنا۔ اصطلاح میں اس سے مراد حروفِ شعر کا مقررہ بحر کے حروف کے ساتھ مطابق کرنا ہے۔ مثلاً متحرک کرکے متحرک اور ساکن کے مقابل ساکن آئے یعنی ’’گورے دیکھے کالے دیکھے‘‘ میں چار دفعہ فعلن آتا ہے۔
"گورے دے کھے کالے دے کھے"
(فع لن فع لن فع لن فع لن)
مصرعوں کو ارکانِ متعلقہ میں تقسیم کرنے کا نام تقطیع (Seansion) ہے۔
تطع کا مطلب ہے حصّوں میں کاٹنا یا ٹکڑے ٹکڑے کرنا۔
بعض الفاظ دیکھنے میں تو مختلف ہیئت ووضع رکھتے ہیں لیکن ان کا وزن ایک ہی ہوتا ہے مثلاً صندوق، شمشیر بیدرد، اغراق وغیرہ ہم وزن ہیں۔ ان کے حروف کی تعداد وحرکات کے پیشِ نظر ان کے جواب کا رُکن مفعول ہے۔