Description
تفصیل
اس نظم کو کہتے ہیں جس میں شاعر محبوب کے ظلم و ستم اور جو روجفا کو بیان کرتے ہوئے اس سے ترکِ تعلق کا اظہار کرتا ہے اور طعن و تشنیع کے ساتھ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ دنیا میں صرف وہی حسین و خوبرو نہیں ہے بلکہ اس جیسے اور بھی ہیں لہٰذا اب وہ( شاعر) محبوب سے قطع تعلق کر کے کسی اور کی طرف مائل ہونے کا تذکرہ کرتا ہے۔ اس میں شاعر کا یہ مقصد پوشیدہ ہوتا ہے کہ کاش اسی بہانے محبوب اس کی طرف مائل ہو جائے۔ سعادت یار خاں رنگین اُردو واسواخت کے موجد تھے لیکن میرتقی میر، سودا،ن م راشد،نادر کاکوروی وغیرہ نے بھی و اسوخت لکھے ہیں و اس وقت زیادہ تر مسدس کی شکل میں لکھے لیکن بعض شعراء کرام نے غزل‘ مثنوی اور قطعہ کی شکل میں کہا۔