Description
تفصیل
اس نظم کو کہتے ہیں جس میں زمانے کی افرا تفری اور ملک و شہر کی تباہی و بدحالی اور اہلِ وطن کی زبوں حالی کا تذکرہ کیا جائے۔ یہ نظم کی کسی بھی قسم میں لکھا جا سکتا ہے۔
شاعر "شہرِ آشوب" میں کسی حادثے،سانحے یا سیاسی یورش کا احوال منظوم کرتا ہے۔شبلی،حالی،اقبال سے پہلے مرزا غالب نے بھی "شہرِ آشوب" کہے۔
جدید دور میں حبیب جالب،احمد فراز ،جون ایلیا اور قابل اجمیری وغیرہ نے شہر آشوب کہے۔"شہرِ آشوبِ اسلام" شبلی نعمانی کی معرکة الآراء نظم ہے۔