Description
تفصیل
ہندو مذہب کا شمار دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں ہوتا ہے۔ آریاؤں کے ہندوستان میں آنے سے ان کی تاریخ شروع ہوتی ہے۔ آج سے تقریبا ساڑھے تین ہزار سال قبل آریا قوم افغانستان وادی سوات کے راستے برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوئی تھی۔ اس وقت اس خطہ میں ’’دراوڑی‘‘ قوم آباد تھی۔ جس کے اثرات آج بھی ’’موہنجودڑو‘‘ اور ’’ہڑپہ‘‘ کے وسیع و عریض کھنڈرات میں ملتے ہیں۔ خود ہندو مورخین کے نزریک ان کی قومی تاریخ غیر محفوظ ہے۔ اس حقیقت کو خود پنڈت جواہر لال نہرو نے اپنی کتاب The Discovery of India میں کیا ہے وہ لکھتے ہیں ’’ہندو قوم کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی یہ ہوئی ہے کہ اس کے اکابرین کے حالات قلمبند نہیں کئے گئے‘‘۔ فرانسیسی مفکر لیبان اپنی کتابIndian's Culture میں لکھتے ہیں کہ ’’قدیم ہندوؤں کی کوئی تاریخی کتاب ہی نہیں اور نہ کوئی دیگر شواہد یا آثار ہیں جن سے ان کی تاریخ متعین ہوتی ہو بلکہ ہندوستانی تاریخ مسلمانوں کی مرہونِ منت ہے‘‘ حقیقت یہ ہےکہ ہندو لفظ ہند کے رہنے والوں کی وطنی نسبت سے ہے جو لفظ ہند اور واؤ نسبتی سے بنا ہے یہ نام انہیں قدیم ایرانیوں نے ان کی رنگت کی وجہ سے دیا فارسی میں لفظ ہندو کے معنی سیاہ فام کے ہیں اور ان ہی معنوں میں اردو میں بھی استعمال ہوا ہے۔ ہندو مت ایک ایسا نظام ہے جس کے پیرو کار کروڑوں کی تعداد میں رہے۔ تاریخی اعتبار سے اسے ساڑھے تین ہزار (٣٥٠٠) سال قدیم مذہب کہا جاتا ہے۔ ’’ویدیں‘‘ اس کی مقدس کتابیں ہیں جن کے ساتھ ساتھ ’’اینشدز‘‘ ’’پران‘‘ ‘ گیتا اور سماجی قوانین کے مجموعے ’’شاستر‘‘ بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ ’’تری مورتی‘‘ ہندوؤں کا بڑا اہم اور بنیادی عقیدہ ہے ان تین بڑے خداؤں کا تصور کچھ اس طرح ہے ١۔ براہمہ (تخلیق کائنات کا خدا) ٢۔ وشنو (کائنات کے نظم و نسق کا خدا۔ ٣۔ شیو (کائنات کی تباہی کا خدا) ان کے علاوہ کچھ اور اہم ترین دیوی اور دیوتا ہیں مثلا اندر دیوتا‘ کشن دیوتا‘ رام دیوتا‘ لکشمی دیوی‘ سرسوتی دیوی قابل ذکر ہیں۔ رامائن اور مہا بھارت کے دور میں کروڑوں دیوی دیوتاؤں کے اذکار موجود ہیں۔ اس کے علاوہ تعظیم و تقدیس اور عبادت و پرستش کے لحاظ سے کائنات کی کوئی مخلوق ایسی نہیں جس کو اہل ہنود نے دیوی و دیوتا کا روپ نہ دیا ہو تاریخ ادین کی کتابوں میں لاکھوں کروڑوں معبودوں کا ذکر ملتا ہے۔ بہت سے ہندو مفکروں‘ فلسفیوں اور بھکشوں نے پوری کائنات پر ایک خدائے واحد (بھگوان ‘ ایشور‘ پرماتما) محیط ہونے کا یا کبھی وحدت الوجود کا تصور بھی پیش کیا ہے جو اگرچہ ان کے اصل مذہب کے خلاف ہے۔ اس مذہب میں ’’تناسخ‘‘ اور ’’حلول‘‘ کا عقیدہ یعنی خدا (ایشور‘ پرماتما‘ بھگوان) کی روح حیوانات حشرات میں داخل ہو کر خدائی کے فرائض انجام دیتی ہے۔ جن میں گائے (گئو ماتا) بندر (ہنومان) اور سانپ (ناگ دیوتا) سرفہرست ہیں۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ اصل دیوتا تین ہیں۔ برہما‘ وشنو اور شیو ہیں۔ برہما پیدا کرتا ہے وشنو پالتا ہے اور شیو فنا کرتا ہے۔ اس کو مہادیو‘ کیلاش پتی‘ شنکر اور مہیش کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ہندو مذہب کی تعلیمات میں رواداری‘ نیک چلنی‘ جھوٹ سے ممانعت‘ سچائی کی تبلیغ‘ کشت و خون سے دریغ‘ مصالحت پسندی۔ اخلاقیات کی ترویج بڑے اہم اصول ہیں۔ جزا و سزا کا بھی تصور شامل ہے کہ اچھے اعمال کی جزا ملتی ہے اور برے اعمال کی سزا۔ نروان کا تصور بھی موجود ہے۔ اس دنیا کے بعد جو اب دہ ہونا پڑے گا اور یہ بھی عقیدہ ہے کہ بعد مرگ کسی نہ کسی روپ میں دوبارہ دنیا میں بھیجا جاتا ہے جو اچھے اعمال کرتا ہے اسے اچھے روپ میں اور جو برے اعمال کرتا ہے اسے برے روپ میں آنا پڑتا ہے۔ رامانند کبیر‘ شنکر اچاریہ اس مذہب کے قابل ذکر مصلح ہیں۔ دیوالی‘ راکھی‘ دسہرہ‘ کمبھ میلا ہندوؤں کے مشہور تہوار ہیں۔