Description
تفصیل
سکھ مذہب کے بانی گرونانک (Guru Nanak) ہیں یہ مذہب پندرھویں صدی عیسوی میں (1449-1539) میں ہندوستان کے علاقے پنجاب میں وجود میں آیا اس کے ماننے والے دنیا میں ٢٠ ملین کے قریب پائے جاتے ہیں۔ ان کا تعلق ہندوستان کے علاقے پنجاب سے زیادہ ہے۔ یہ مذہب خدا کی وحدانیت کا قائل ہے۔ گرونانک کی تعلیم کا بنیادی مقصد ہندو مسلم اتحاد تھا۔ اسلامی تعلیمات ان پر زیادہ غالب تھیں آپ فرماتے ہیں کائنات میں صرف ایک خدا ہے جس کا کوئی شریک نہیں اورنانک اس کا خلیفہ ہے جو حق کی تعلیم دیتا ہے۔ دین و دنیا کی کامیابی اور دائمی نجات کے حصول کے لئے نانک نے چار اصولوں کی تعلیم دی ہے۔ ١۔ خوفِ خدا ٢۔ حسنِ عمل ٣۔ توکل علی اللہ ٤۔ صحیح مرشد۔ نانک کے پیروکار سکھ کہلاتے ہیں۔ ’’گرنتھ صاحب‘‘ ان کی مذہبی کتاب ہے۔ نانک کے بعد ٩ گرو (Guru) ہوئے ان کے پانچویں گرو ارجن سنگھ نے نانک جی کے ملفوظات کو یکجا کیا ’’گرنتھ صاحب‘‘ گرمکھی زبان میں ہے جس میں گروؤں کے اقوال کے علاوہ مسلمان صوفیا کے اقوال‘ قران حکیم کی بعض آیات کی تفسیر و تراجم شامل ہیں۔ گرنتھ صاحب کا ایک قلمی نسخہ امرتسر کے گردوارہ میں موجود ہے۔ جونہر سنہرے مندر کے نام سے مشہور ہے اسی میں گروجی کے دیگر تبرکات بھی ہیں۔ اس وقت کی پابندی ضروری ہے ۔ یعنی ١۔ کیس ٢۔ کنگھا ٣۔ کرپان ٤۔ کچھ اور ٥۔ کڑوا ان کی بھی دو اقسام ہیں۔ جو جسم کے کسی حصے کے بال بھی تراشنا حرام سمجھتے ہیں دوسرے وہ جوبال منڈھواتے ہیں جنہیں مونا سنگھ کہتے ہیں۔ ان کی عبادت گاہوں میں بت نہیں ہوتے بلکہ مقدس کتاب ’’گرنتھ صاحب‘‘ کو سجدہ کیا جاتا ہے۔ سکھ تناسخ کے قائل ہیں ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت نہیں کھاتے لیکن اسے ایک ہی وار میں مار کر اس کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ خوب شراب پیتے ہیں اور ہندوؤں کے تہوار بھی مناتے ہیں۔ سکھ مذہب کی تعلیمات گرونانک کی حیات میں تحریر نہیں کی گئی نہ تو انہوں نے خود کچھ لکھا ہے اور نہ اپنے گروؤں سے کچھ لکھوایا آپ کی وفات کے بعد آپ کے گرو صاحبان نے ’’گورو گرنتھ صاحب‘‘ مرتب کیا۔ گرونانک اسلام سے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔ ان کے نزدیک اسلام دین کامل ہے۔ نانک جی کا کہنا ہے کہ ہر انسان اللہ تعالیٰ سے رابطہ قائم کرسکتا ہے بشرطیکہ وہ اپنے دل کو پاکیزہ بنائے۔ اللہ کے نزدیک تمام انسان برابر ہیں وہ ان تمام کی زبانیں سمجھتا اور سنتا ہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ چاروں کتب توریت‘ زبور‘ انجیل اور قرآن پاک پر ایمان لانا ضروری ہے جو ایسا نہیں کرے گا اسے عذاب کا مزہ چکھنا ہوگا۔ قرآن کا آپ کے دل میں بڑا احترام تھا۔ اسی عقیدے کی بنا پر آپ نے چولے (کُرتے) پر قرآن کی آیات نقش کرائی تھیں۔ آپ قرآن کی قسمیں کھانے کو منع فرماتے تھے آپ فرماتے تھے کہ انسان اچھے اعمال کی بنا پر جنت جائے گا اور بدکاروں کا ٹھکانا دوزخ ہوگا۔ سکّھوں کے ہاں بیساکھی ’’گروپورب‘‘ اور ہولا تہوار اور ہندوؤں کا ہولی تہوار بڑے اہتمام سے منائے جاتے ہیں۔