Description
تفصیل
نو مصرعوں والی نظم کو " متسع" کہا جاتا ہے۔
شاعر نو مصرعوں میں اپنے جذبات و احساسات کی ترجمانی کرتا ہے اور دیگر اصنافِ نظم کی طرح "متسع" بھی ایک خارجی کیفیت کا نام ہے۔
اس کی تعریف بھی "مسبع" وغیرہ کی مثل ہے۔
نمونۂ کلام:
ہو گیا زلفِ گرہ گیر کا سودا ہم کو
طوق و زنجیر سے بس اُنس ہے زیبا ہم کو
بیٹھنے دیتے نہیں آبلۂ پا ہم کو
پائوں پڑ پڑ کے لیے جاتے ہیں صحرا ہم کو
کبھی ہنستے ہیں کہ اس گُل نے رُلایا ہم کو
کبھی اسی ہنسنے پہ آتا ہے رونا ہم کو
روزِ وحشت نے دکھایا ہے تماشا ہم کو
آپ ہی دل نے تو دیوانہ بنایا ہم کو
آپ ہی بھاگ گیا چھوڑ کے تنہا ہم کو