Description
تفصیل
نظم یا غزل کے مصرعوں میں ہم آواز الفاظ " قافیہ " کہلاتے ہیں ۔اس میں ایک حرف یا چند حروف معین ہیں مگر غیر مستقل ہوتے ہیں جو مصرعہ یا شعر کے آخر میں مختلف الفاظ کی شکل میں آتے ہیں۔ ان کو غیر مستقل اس لیے کہا ہے کہ اگر یہ مستقل ہوں گے تو پھر بجائے قافیہ کے ردیف کہلائیںگے۔ قافیہ کی حد اس کے آخر حرف سے اس ساکن حرف تک ہوا کرتی ہے جو اس سے پہلے یا نزدیک ہوتا ہے۔ لیکن اس ساکن حرف سے پہلے کا حرف متحرک بھی حروفِ قافیہ میں شامل رہا کرتا ہے۔ جیسے گلستان و باغباں میں قافیہ کا آخری حرف’’ن‘‘ غُنّہ ہے اس سے پہلے کا حرف’’الف‘‘ ساکن ہے۔ یہ دونوں حروفِ قافیہ ہیں یہ ہر شعر یا مصرع کے اخر میں ردیف سے پہلے آئیں گے لیکن حرفِ ساکن سے پہلے آنے والا حرفِ متحرک بھی قافیہ میں ہی شامل ہوا کرتا ہے۔ لہٰذا اس کا آنا بھی ضروری ہے۔
حروفِ قافیہ تعداد میں نو ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں
(۱) روی ‘ (۲) ردِف ‘ (۳) قید ‘ (۴)تاسیس ‘ (۵) دخیل ‘ (۶)وصل ‘ (۷) خروج ‘ (۸) مزید ‘ (۹) نایرہ