Description
تفصیل
صدیوں سے دنیا کی مختلف قوموں میں ٹوپی کا رواج چلا آرہا ہے۔ یہود‘ زرتشت‘ ایرانی‘ مصری‘ عربی‘ افریقی‘ ایشیائی ممالک کی کئی قومیں اپنے اپنے رواجوں کے مطابق ٹوپیوں کا استعمال کرتی چلی آرہی ہیں۔ برصغیر میں بسنے والے ، خواہ کسی بھی مذہب یاقوم سے تعلق رکھتے ہوں۔ صدیوں سے ٹوپی کو اپنے لباس کا ایک جُزو بناتے چلے آرہے ہیں۔ برصغیر کے لوگوں کا مزاج نہایت سادہ رہا ہے ،یہاں کے تہذیب یافتہ افراد بھی سادگی پسند رہے ہیں وہ چاہے اُمراء ہوں یا عوام۔ لہٰذا یہاں عام رواج پانے والی ٹوپی دوپلّی ٹوپی کہلائی۔ بناوٹ کے معمولی فرق کے ساتھ ہندو مُسلم سب نے اس قسم کی ٹوپی پہنی ہے ۔دو پلّی ٹوپی عموماً سُوتی کپڑے یا مَلمَل کی بنتی ہے البتہ بعض اُمراء اور صاحبِ حیثیت افراد نے مخملی اور زر دوزی کے کام والی ٹوپیاں بھی اوڑھیں۔ ہِندُستان میں آج بھی مَلمَل یا کسی سُوتی کپڑے سے بنائی ہوئی دوپلّی ٹوپی کا عام رواج ہے۔اس کے علاوہ "قریشہ" یا "قریشیہ" ٹوپی بھی استعمال کی جاتی ہے جسے " کُروشیا" کے کام والی یا دھاگے کی جالی دار ٹوپی بھی کہا جاتا ہے۔