Description
تفصیل
نوادِرات کی تجارت کرنے والے ٫٫نوادِر فروش،، کہلاتے ہیں۔ اس کے لغوی معنی تو ’’انوکھے‘‘ کے ہیں لیکن یہ انوکھا پن بھی چیزوں میں اِسی لئے آتا ہے کہ وہ بہت قدیم ہوچکی ہوتی ہیں اور کسی فنا ہو جانے والی تہذیب کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔اسی بنا پر اُن اشیاء کا شُمار "عجائبات" یا "نوادرات" میں کِیا جاتا ہے۔
نوادرات کے شوقین مختلف وجوہ کی بنا پر ان اشیاء کی بھاری قیمتیں ادا کرتے ہیں مثلا اُن نوادراتکی کم یابی، افادیت، حُسن، جذباتی تعلق یا اور بہت سی دیگروجوہات ہوسکتی ہیں جن کی بنا پر وہ نادر اشیاء "ان مول" ہوجاتی ہیں،شوقین افراد اپنے شوق کی بھاری قیمت ادا کرتے ہیں۔
نوادرات کی اپنی تاریخی اہمیت بھی ہے اور یہ اپنے دور کے معاشرتی مزاج کے عکاس بھی ہوتے ہیں۔انگریزی کہاوت ’’Old is Gold‘‘ میں اسی رُجحان کو بیان کیا گیاہے۔نوادرات کی اہمیت کی وجہ کسی خاص شخصیت یا دور کی براہِ راست وابستگی بھی ہوتی ہے۔
نوادرات کا کاربار کرنے والوں نے ایک تنظیم ’’CINOA‘‘ کے نام سے بنا رکھی ہے جو ان کے مفادات کی نگرانی کرتی ہے۔
نوادر فروش کا کام انتہائی جان جوکھم کا ہے کہ نادر شے کے اصلی یا نقلی ہونے کا پتا چلانا۔اُس شے کے تاریخی پس منظر سے واقف ہونا اور پھر اُس شے سے متعلق مختصراً معلومات کو تحریری طور پراُس شے کےساتھ رکھنا وغیرہ۔
ایک نوادر فروش انتہائی محتاط بھی ہوتا ہے اور اشیاء کے حصول کے سلسلے میں دُوربیں نظر رکھتا ہے۔
پوری دنیا میں بے شمار نوادرات مشہور و مقبول ہیں ،جن میں سے چند ایک: کوہِ نُور ہیرا،مونا لیزا کی تصویر،رسول پاک صلى الله عليه وسلم کا مُوئے مبارک،تُرکی کے عجائب خانے(ٹوپ کاپی عجائب گھر)میں پیغمبرانِ اسلام و دیگر مقدس ہستیوں کے استعمال کی اشیاء،موئن جو ڈرو سے دریافت کیے جانے والے نوادرات وغیرہ ۔ان تمام کی تاریخی،معاشرتی اور ثقافتی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔