Description
تفصیل
بادشاہوں کے دور میں فارغ اوقات میں درباروں میں جہاں ایک طرف قصہ گو ملازم رکھے جاتے تھے وہیں ماحول کو پُرمزاح اور شگفتہ بنانے کے لئے مزاح گو اور مزاحیہ اداکار بھی موجود ہوتے تھے۔ اس ضمن میں شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے درباری بِیربل اور مُلا دوپیازہ کا نام لیا جاسکتا ہے۔ اداکاری کا تعلق چونکہ اسٹیج یا پردے سے ہے اس لئے معاشرتی اقدار کا لحاظ رکھنا ان اداکاروں کی ایک اہم ذمہ داری ہوتی ہے کیونکہ مزاح اور پھکّڑ پن میں بال برابر فرق ہے اس لیے اُن مزاحیہ افراد کی مہارت میں احتیاط کا جُزو لازمی شامل ہوا کرتا تھا۔
مزاح کی ایک شکل یہ ہے کہ اداکار کو دیکھ کر ہی ناظر کے لبوں پر مسکراہٹ رقص کرنے لگے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اس کی اداکاری پر ایک ناظر قہقہے لگانے لگے۔ ان دونوں مواقع پر اداکار کی اداکاری کے ساتھ ساتھ مکالمات کی ادائیگی اور آواز کا زیروبم اس کے فنِ مزاح کے پختہ اور معیاری ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔
ماضی قریب میں کوئی ایک صدی پہلے تک ان مزاحیہ اداکاروں کا کوئی معزز اور قابل احترام مقام نہ تھا مگر معاشرتی تبدیلیوں نے جہاں ایک طرف شعر و ادب کے اسالیب کو تبدیل کردیا وہیں یہ مزاحیہ اداکار بھی آج کے معاشرے میں معزز و محترم سمجھے جاتے ہیں اور مسخرہ کہلائے جانے کے بجائے مزاحیہ اداکار کہلائے جانے لگے ہیں اور اُن کو سِول اعزازات سے بھی نوازا جانے لگا ہے۔