Description
تفصیل
فرانسیسی ماہر معاشیات نے سرمایہ کار مالک کو ایک ایسا شخص قرار دیا ہے جو ایک کاروبار بالخصوص ٹھیکہ شروع کرتا ہے جس میں اس کا کردار‘ سرمایہ اور محنت کے درمیان رابطہ کار کا ہوتا ہے۔
انگریزی میں ایسے شخص کو سرمایہ کار مالک کہا جاتا ہے جو کسی نئے کاروبار کو تمام خطرات مول لیتے ہوئے شروع کرتا ہے اور اس کے نتائج کی ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے۔
انٹر پرینور کے اصطلاحی معنی تو بلا شبہ اردو میں سرمایہ کار مالک ہی ہے ۔یہ ایک الگ بات ہے کہ کوئی کاروبار ایسا نہیں ہو سکتا جس میں خطرات نہ ہوں۔
سرمایہ کار مالک کی ایک وسیع تر تعریف یہ ہے کہ وہ اپنے معاشی وسائل کو کم بہتر پیداواری نتائج سے نکال کر بہترین پیداواری نتائج کی طرف منتقل کر دیتا ہے۔
اس کا ایک کام یہ بھی ہے کہ یہ اپنے ادارے کی تنظیم سازی کرتا ہے اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے کارکنوں اور افسران کا انتخاب کرتا ہے۔ ایک کامیاب سرمایہ کار مالک کے لیے ضروری ہے کہ اپنی انتظامی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط ٹیم بھی بنائے جو اس کے ادارے کو کامیابی سے ہمکنار کر سکے۔ اس کے اندر یہ اعتماد ہونا چاہیے کہ وہ اپنی منصوبہ بندی سے ادارے کو نہ صرف کامیابی اور ترقی سے ہمکنار کر سکتا ہے بلکہ نئے طریقوں اور نئی مصنوعات متعارف کراتے وقت اس کے ذہن میں کامیابی کا یقین ہونا چاہیے۔ ایک فرد کا یہ فیصلہ کہ وہ سرمایہ کار مالک بننا چاہتا ہے اس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ وہ جگہ جہاں وہ کام کر رہا ہے اور اس کے سماجی ماحول پر وہ کس حد تک اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس کاکام یہ ہے کہ وہ مستقل تحقیق اور تجربہ کرتا رہے اور ہر موقعے سے فائدہ اٹھانے کے لیے نہ صرف منصوبہ بندی کر سکے بلکہ اس کے لیے ٹیم بھی تیار کر سکے۔
تجربے اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرمایہ کار مالک عورت ہو یا مرد‘ خوبیوں اور صلاحیتوں کے اعتبار سے ان میں اختلاف کم اور اتفاق زیادہ ہے کیونکہ اس کا انحصار سماجی اور معاشی رویّوں پر ہوتا ہے مثال کے طور پران ممالک میں جہاں صحت مند اور بڑی تعداد میں کارکن مل جاتے ہیں وہاں ضرورت مند خواتین مالکان‘ زیادہ کاروباری مواقع کی مناسبت سے اس ذمہ داری کو قبول کرتی ہیں۔ مطالعے نے یہ ثابت کیا ہے کہ خواتین مالکان زیادہ بہتر طور پر معاملات طے کر سکتی ہیں اور اتفاق رائے پیدا کر سکتی ہیں۔
سرمایہ کار مالکان کی درجہ ذیل قسمیں ہیں۔
(1) سماجی
اس گروہ کے مالکان اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں کہ وہ کسی کی مدد کر سکیں۔ سماجی ماحول میں بہتری لا سکیں۔ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ’’جو جیسا ہے‘‘(Status quo) کے بجائے حالات کو‘ نہ صرف ادارے کی حد تک بلکہ ملکی اور بین الاقوامی طور پر‘ سماجی اور معاشی حالات تبدیل کیے جانے کا ذریعہ بنا سکے۔ مثلازیادہ سے زیادہ منافعے کی طرف توجہ دینے کے بجائے تعلیم کی بہتری اور غربت کی کمی کی طرف توجہ دی جائے۔مختصر یہ کہ ان کی مرکزی توجہ سماجی اور معاشی اصلاحات کی طرف ہوتی ہے اور اس سلسلے میں یہ مالکان ہر وہ قدم اٹھاتے ہیں جو معاشرے میں بہتری لا سکے۔
(2) متواتر
سرمایہ کار مالک کی یہ قسم جو متواتر اور مسلسل اپنے کاروبار میں نئے خیالات متعارف کراتے ہیں اور کاروبار کی نئی راہیں کھولتے ہیں اور بڑے خطرات مول لینے کے لیے بھی تیار رہتے ہیں۔ وہ اپنے تجربات کو بار بار دہراتے ہیں اوران میں ردو بدل کر کے انہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
(3)طرز زندگی
اس قسم کے سرمایہ کار مالک کاروبار شروع کرتے وقت یا شروع کرنے سے پہلے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس کاروبار میں ان کی ذاتی دلچسپی اور تکنیکی واقفیت کیا ہے۔ جس سے‘ وہ (اپنے کاروبار کے ذریعے) ‘ روزی کما سکتا ہے۔
بعض سرمایہ کار مالکان کو یہ خیال کاروبار کی طرف راغب کر سکتا ہے کہ حِصص کے ذریعے سرمایہ کاری کی جائے جبکہ طرز زندگی قسم کا کاروبار کرنے والے سرمایہ کار مالک عمداً اس کاروبار کا انتخاب کرتے ہیں جس میں اسے خصوصی دلچسپی ‘ صلاحیت اور اعلیٰ درجے کی مہارت حاصل ہو یہ مالک خواہاں ہوتا ہے کہ وہ خود بھی اپنے ادارے میں ملازمت کرے تاکہ بہتر طور پر کارکردگی پر نظر رکھ سکے اور مشورے بھی دے سکے۔بعض مالکان اپنے بڑھتے ہوئے کاروبار کو اس امکان کے پیش نظر روک دیتے ہیں کہ کہیں ان کے قابو سے باہر نہ ہو جائے ان مالکان کا ہدف اپنے پسندیدہ کام سے اپنی روزی کمانا اور بلا شرکت غیرے کاروبار کا مالک بننا ہوتا ہے۔