Description
تفصیل
کھیتی باڑی یا زراعت دُنیا کےقدیم ترین پیشوں میں سے ایک ہے ۔ حضرت آدم جب جنّت سے زمین پر تشریف لائے تو اُن کا ذریعۂ مَعاش بھی کھیتی باڑی تھا۔اس بات سے کِسان کی عظمت اور اُس کے پیشہ کی قدامت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پیشہ سے خواتین و حضرات دونوں وابستہ ہیں۔کسان زمین کا سخت سینہ پھاڑ کر بنی نوع انسان کے رزق کے وسیلہ بنتا ہے اور اللہ تعالٰی نے اپنے بندے کے لیے کھانے پینے کی جو اشیاء بالخصوص اجناس(دال،چاول،آٹا،سبزیاں،پھل)مقرر کی ہیں ،وہ تمام کسانوں کے وسیلے ہی سے انسان تک پہنچتی ہیں۔
گئے وقتوں میں کسانوں کا کُل اثاثہ بَیلوں کی جوڑی اور ایک عدد ہَل ہوا کرتا تھا لیکن اب جدید مشینوں،ٹریکٹرز اور ٹیوب ویل کی سہولتوں نے کسانوں کے لیے کسی حد تک تن آسانی پیدا تو کی ہے لیکن اُس کی جبلّت میں جو جذبۂ جفا کشی رچا بسا ہے ،وہ ہنوز برقرار ہے۔موسمِ گرما کی تپتی ،آگ برساتی دوپہروں میں جب پیٹ بھرے شہری اپنے ٹھنڈے کمروں یا دفاتر میں نصب اے ۔سی کے خُنک اور پُرلطف ماحول میں کام کے نام پر خوش گپیوں میں مشغول ہوتے ہیں،اُس وقت کسان دھرتی کے سینے کو اپنے خونِ جگر کا خَراج دے کر شہریوں کے لیے اناج اُگاتا ہے۔کڑکڑاتے جاڑوں میں کسان صبح سویرے بیدار ہوکر کھیتوں کا رُخ کرتا ہے۔یہ تمام حقائق بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کِسان اپنے پیشہ سے کس قدر مخلص ہے،اس بات کا کسی حد تک اندازہ کیا جا سکے۔