Description
تفصیل
مانک (Monk) جس کے لیے اردو میں مناسب ترین لفظ’’ تاریک الدنیا‘‘ ہے۔ یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ایک ایسا مذہبی شخص جو اپنی زندگی تنہا یا اپنے ہی جیسے لوگوں کے ساتھ گزارنا چاہتا ہے اور ہمیشہ جسمانی طور پر ان لوگوں سے دور رہنا چاہتا ہے جواس کے ہم خیال نہ ہوں۔ یونانی زبان میں لفظِ مانک میں مرد و عورت دونوں شامل ہیں لیکن انگریزی زبان میں عورتوں کے لیے ر اہبہ (nun) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو اصلاً عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔
زندگی کا یہ فلسفہ عیسائی مذہب کا عقیدہ ہے جس کے مطابق خدا سے ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے وہ کھانے پینے ‘شادی بیاہ اور دوسرے تمام دنیاوی کاموں سے اپنے آپ کو الگ تھلگ رکھنا چاہتے ہیں۔نتیجے کے طور پر یہ لوگ نہ صرف بیرونی دنیا سے بالکل الگ تھلگ ہو کر رہتے ہیں بلکہ اپنے اہل خاندان سے بھی لا تعلق ہو جاتے ہیں۔ ان میں بعض فرقے ایسے ہیں جنہیں اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو کاٹنے یا تراشنے کی بھی اجازت نہیں۔ لہٰذا ان فرقوں میں راہِب بننے یا رُہبانیت اختیار کرنے کا رجحان بہت کم ہے کیونکہ حلف اٹھانے کے بعد تمام عمر کے لئے یہ پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔
مذہب یا مذہبی زندگی کا یہ تصور بدھ مذہب میں بھی پایا جاتا ہے لیکن ان کے راہب اس طور پر عیسائیوں کے راہبوں سے مختلف ہوتے ہیں کہ بدھ مت میں اُسے دنیا ترک کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جاتا ہے اور اس کے بعد یہ فیصلہ اس پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ راہِب بننا چاہتا ہے یا نہیں۔ بدھ مت کی اصطلاح میں انہیں بِھک کُھو (بِھکشو) کہا جاتا ہے۔کم عمر کے لڑکے جو راہِب بننا چاہتے ہیں ان کے لیے ’’سَمِنَرا‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ یہ دونوں صرف صبح کو کھاتے ہیں اور پرتعش زندگی گزارنے سے دور رہتے ہیں۔ انہیں پیسہ صرف کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن آج کل اس قانون کی پابندی نہیں کی جاتی۔جن راہِبوں کو کوئی مقام حاصل ہو جاتا ہے انہیں اصطلاحاً سَنگَھا کہا جاتا ہے(تبت میں اس منصب کے حصول کے لیے راہِب ہونا ضروری نہیں ہے۔) خواتین بھی اس صف میں شامل ہو سکتی ہیں جن کے لیے راہِبہ (Nun) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔بِھک کھوؤں کو اپنے مخصوص لباس کے علاوہ صرف چار چیزیں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔۔۔ اُسترا‘سوئی‘کشکول اور پانی کا برتن۔
چینی راہِب روایتی طور پر لڑائی کے فن ’’کَنگ فو‘‘ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے حلف بردار ہونے کی علامت ان کی چندیا‘ انگلی یا جسم کے کسی بھی حصے کی کھال پر جلنے کی علامت ظاہر ہونا ہے۔
مختصراً یہ کہ یہ طرزِ زندگی جسے مذہبی زندگی کا نام دیا گیا ہے اسلام کے علاوہ کم و بیش تمام مذاہب میں پایا جاتا ہے بلکہ مسلمانوں میں بھی ایک طبقہ ایسا موجود ہے جو اس سے ملتی جلتی یا اس سے کم درجے کے طرز زندگی کو اسلامی سمجھتا ہے اور کسی حد تک اس پر عامل بھی رہتا ہے۔ حالانکہ اسلام میں اس کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔