Description
تفصیل
جرائم کی روک تھام کے لیے "پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی" کا سلوگن پولیس کا نصب العین ہے۔
اگر کسی ریاست میں پولیس کا شعبہ اپنے پیشے کے لحاظ سے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کرے تو وہ ریاست امن و امان کا گہوارہ بن جاتی ہے اور وہاں کے شہری دِن میں بھی اپنے قیمتی سامان سے بھرے پُرے گھر اور اپنی سونے کے زیورات سے لدی پھندی دُکانیں یوں ہی بلا خوف و خطر کھُلی چھوڑ کر جاسکتے ہیں۔رات میں بھی بجائے خوف و ہراس کے وہ پُرسکون نیند سو سکتے ہیں لیکن اللہ نخواستہ اگر قانون اورعوام کے محافظ ہی لُٹیرے بن جائیں تو عوام بے موت مر جاتے ہیں اور اُن کا پُرسانِ حال کوئی بھی نہیں ہوتا۔
ایک پولیس انسپکٹر مضبوط کردار اور اعلٰی انسانی اقدار کا مالک بھی ہوتا ہے۔انصاف کرتے ہوئے وہ مُجرم کے اثر و رسوخ کو بالاے طاق رکھتے ہوئے اُسی یادگار انصاف کو مدِّ نظر رکھتا ہے جب قبیلہ مخزوم کی ایک عورت فاطمہ نے چوری کی تھی اور جناب رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے اُس کی سزا قانون کے مطابق ہاتھ کاٹنا تجویز کی تھی۔قبیلہ مخزوم بڑا اثر و رسوخ والا قبیلہ تھا لہٰذا لوگوں نے حضرت اُسامہ سے سفارش کروائی کہ جناب رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اس عورت کا ہاتھ نہ کاٹیں تو رسول پاک صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ اگر اس فاطمہ کی جگہ "فاطمہ بنتِ محمد" بھی ہوتی تو اُس کی سزا بھی یہی تجویز کی جاتی،سبحان اللہ کیا انصاف تھا اور کیسے تھے وہ مُنصف؟؟؟