Description
تفصیل
ایسا شخص جو چُھپ کر ایک عام گولی چلانے والے کے مقابلے میں زیادہ فاصلے سے نشانہ لگا سکتا ہو’’ پوشیدہ نشانے باز ‘‘ کہلاتا ہے۔ ان کے پاس مخصوص بندوقیں ہوتی ہیں اور ان سپاہیوں کو خصوصی تربیت دی جاتی ہے عام پوشیدہ نشانہ بازوں کے مقابلے میں فوجی نشانہ باز اپنے نظر آنے والے ہتھیاروں کو بھی چُھپا دینے کا فن جانتے ہیں‘ان افراد کو دشمن کے علاقے میں داخل ہو جانے کی بھی تربیت دی جاتی ہے اور یہ چُھپ کر دشمن پر نظر رکھنا بھی جانتے ہیں۔ ان پوشیدہ نشانہ بازوں کی اہمیت جنگلوں اور شہروں میں لڑی جانے والی جنگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔
1770ء میں اس اصطلاح کی ایجاد ہوئی اور 1824ء میں اسے عرف عام حاصل ہوا۔امریکہ‘ برطانیہ اور دوسرے بہت سے ممالک میں دو نشانے بازوں کی ٹیم بنائی جاتی ہے جن میں سے ایک "شُوٹر" اور دوسرا "اسپاٹر" کہلاتا ہے۔بعض اوقات حفاظتی نکتۂ نظرسے ایک ہی مقام پر دو ٹیمیں مقرر کردی جاتی ہیں۔
جرمنی نے دوسری جنگ عظیم میں اس طریقۂ کار کو اختیار کیا۔
ان نشانے بازوں کا کام ہوائی حملے کے لیے ہدف مقرر کرنا‘ جوابی حملہ کرنا دشمن کے کمانڈر کو نشانہ بنانا اور اس کے ہتھیاروں کو تباہ کرنا ہے۔