Description
تفصیل
برِصغیر کا قدیم پہناوا جو گاندھی جی بھی استعمال کیا کرتے تھے۔ اس خِطّے کے مختلف علاقوں میں مختلف قسم کی دھوتیاں استعمال ہوتی تھیں۔ اب دور آگے بڑھ چکا ہے، شہروں میں تو تقریباً دھوتی کا استعمال متروک ہوچکا ہے البتہ گاؤں دیہاتوں یا دور دراز کے علاقوں میں اب بھی یہ پہناوا عام ہے۔
دھوتی جو پنجاب کے علاقوں میں استعمال ہوتی ہے وہ ریشم کے علاوہ لٹّھے یا سُوت کی ایک بڑی سی چادر ہوتی ہے جس کے دونوں سِروں کو تھوڑا سا بَل دے کر کمر کے گِرد لپیٹ کر ناف کے نیچے گانٹھ لگا دی جاتی ہے۔ عموماً اس کا نچلا پَلُّو پنڈلیوں تک ہی پہنچتا ہے۔ یہی طریقہ ہِندُستان کے دیگر دیہاتوں میں رائج رہا البتہ راجستھانی دھوتی میں کپڑا بھی زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اس کے باندھنے کا طریقۂ کار بھی دلچسپ ہے۔ اس کو جس طرح سے باندھا جاتا ہے اس میں ایک اضافی پَلُّو رکھا جاتا ہے جو دونوں ٹانگوں کے درمیان سے ہوکر پیٹھ میں اسی دھوتی کے لپیٹے ہوئے کپڑے سے اُڑسا جاتا ہے۔ یہی طریقہ گاندھی جی بھی استعمال کرتے تھے۔ بہرحال یہ غریب لوگوں کا پہناوا ہے اوربرسوں کسانوں یا غریب غرباء نے اسی ایک کپڑے میں زندگی کے دن گزارے ہیں۔ یہ لباس انڈیا کے رہنے والوں کی خاص پہچان رہا۔
پہلی گول میز کانفرنس میں گاندھی جی اسی لباس میں لندن تشریف لے گئے تھے اور اوپری بدن بے لباس تھا۔ وہاں اخبار نویسوں نے جب دریافت کیا کہ "آپ اتنی بڑی شخصیت اور یہ لباس۔۔۔!!" تو جواب میں انہوں نے کہا کہ "تمہارے لوگوں نے اس بُری طرح سے ہندوستانیوں کو لُوٹا ہے کہ میری قوم کو تو یہ بھی نصیب نہیں، وہ بے چارے تو مادرزاد ننگے اور بھوکے رہ گئے ہیں۔"