Description
تفصیل
"سونامی" اصلاً جاپانی لفظ ہے۔ جاپانی زبان میں سُو (Tsu) کے معنی ہیں "دیو قامت لہریں" اور نامی "ساحل اور بندرگاہ" کو کہتے ہیں جس کے مختلف زبانوں میں مختلف نام ہیں۔ یہ ایک سمندری لہروں کا سلسلہ ہے جو اس وجہ سے پیدا ہوتا ہے کہ پانی کی ایک بڑی مقدار اپنے کُل سے الگ ہو جاتی ہے (یہ عام طور پر سمندروں میں ہوتا ہے) لیکن بڑی جھیلوں میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ سونامی جاپان میں بار بار آتا ہے۔ اب تک تقریباً 195 واقعات رونُما ہوچکے ہیں۔ کثیر پانی کی مقدار اور بے تحاشہ حرارت کی وجہ سے یہ ساحلی علاقوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے۔
زیرِ زمین آتش فشانی ٹکراؤ اور سمندر کی سطح کے نیچے نیوکلیائی آلات کے دھماکوں، گلیشیئرز کی لینڈ سلائیڈنگ اور بے شمار دوسرے محرّکات کی وجہ سے سونامی جنم لیتا ہے۔ یونانی مورخ تھیوسی ڈیڈیز (Thucydides) وہ پہلا شخص تھا جس نے سونامی کی نشاندہی کی تھی۔
سائنس نے یہ غلط فہمی دور کر دی ہے کہ سونامی کا کوئی تعلق لہروں سے بھی ہے۔ سونامی اور لہریں دونوں پانی کی لہریں پیدا کرتی ہیں جو زمین کی طرف جاتی ہیں لیکن سونامی میں پانی کا زمین کی طرف بہاؤ بہت زیادہ اور بہت عرصے تک کے لئے ہوتا ہے۔ لہروں اور سونامی میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ سونامی صرف بندرگاہوں تک محدود نہیں ہے۔
بعض مورخین اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سونامی میں زلزلہ بھی شامل ہوتا ہے کیونکہ اس کے بغیر اتنی شدّت سے پانی تباہی نہیں مچا سکتا۔ جب سمندر کی سطح بے ہنگم طریقے سے اپنی ہیئت بگاڑ لیتی ہے اور پانی عمودی رُخ اختیار کر لیتا ہے تو سونامی کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
سونامی کی لہروں کی بلندی زیادہ نہیں ہوتی لیکن ان کی لمبائی سینکڑوں کلومیٹرز تک ہوتی ہے جبکہ عام سمندری لہریں 30 سے 40 میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ یہ لہریں جب اُتھلے پانی میں جاتی ہیں تو ان کی بلندی مزید بڑھ جاتی ہے۔ لہروں کی کوئی سی بھی کیفیت ہو سونامی جنم لے سکتا ہے یہاں تک کہ (ساحلی علاقوں) میں نیچی لہریں ہونے کی شکل میں بھی۔