Description
تفصیل
لغوی اعتبار سے کسی فن سے واقفیت رکھنے والے شخص کو فنکار کہا جاسکتا ہے۔ لیکن بقول جوش:۔
الفاظ کے سَر پر نہیں ہوتے معنی
الفاظ کے سینے میں اُتر کر دیکھو
جب ہم اس لفظ کو اصطلاحی معنوں میں استعمال کرتے ہیں تو اُس کا ایک حوالہ، پس منظر اور سیاق و سباق ہوتا ہے‘ یعنی اگر موضوع موسیقی ہو اور ہم ’’فنکار‘‘ کا لفظ استعمال کریں گے تو یہاں اس سے مراد گانے بجانے والے افراد ہوں گے۔ گائیکی کے حوالے سے گانے والے فنکاروں میں بھی تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جائے گی مثلاً کلاسیکی ، نیم کلاسیکی، لوک گائیکی، غزل گیت، ٹھمری، دادرا اور فلمی گانے وغیرہ۔
اسی طرح رقاص اور رقاص بھی فنکار ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹیج، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلموں میں کام کرنے والے اداکار بھی فنکار کہلاتے ہیں۔
ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ہر لفظ اور اصطلاح کا لغوی کے علاوہ ایک عمومی مفہوم ہوتا ہے اور وہ لفظ یا اصطلاح اُنہی معنوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا جب ہم فنکار کی بات کرتے ہیں تو باوجود اس کے کہ تاج محل کی تعمیر میں بھی ایک فنکار کی فنکاری تھی، ہم اُسے فنکار کے زمرے میں شامل نہیں کرتے۔ اسی طرح ایک کھلاڑی اپنے بہترین فن کا مظاہرہ کرنے کے باوجود فنکار نہیں کہلاتا ہے بلکہ کھلاڑی ہی رہتا ہے جبکہ مصوِّر یا سنگ تراش کو فنکاروں کی صف میں شامل کر لیا جاتا ہے بلکہ اب تو قوال بھی اس قبیلے میں شامل ہو گئے ہیں۔ رفتار اگر یہی رہی تو خواجہ سرا بھی فنکار برادری کے اراکین شمار کیے جانے لگیں گے۔