Description
تفصیل
بیسن اور گندم کے آٹے کے ملاپ سے یہ مخصوص روٹی تیار کی جاتی ہے۔اس روٹی کے آٹے میں کئی طرح کے لوازمات اور خُشک مسالے کُچل کر شامل کیے جاتے ہیں ،نیز سبز دھنیا،سبز مرچیں،پیاز اور پودینہ وغیرہ بھی باریک کَتر کرآٹے میں شامل کرکے گوندھا جاتا ہے ۔ عموماً دیہات کے لوگ نہایت رغبت سے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ بیسنی روٹی لہسن کی چٹنی ،اچار یا لسّی کے ساتھ کھائی جاتی ہے اور اصلی گھی یا مکھن کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔شہروں میں بھی عموماً برسات یا سردیوں کے موسموں میں گھر گھر پکائی جاتی ہے۔ مشرقی تہذیب میں بیسن کی روٹی کا عام استعمال ملتا ہے۔
اُردو کے معروف شاعر مرزا اسد اللہ بیگ خاں غالب تو بیسن کی روٹی کے بارے میں یہاں تک کہہ گئے کہ اگر حضرت آد م گندم کی بجائے بیسن کی روٹی کھاتے تو کبھی جنّت سے نہ نکلتے۔واضح رہے کہ مرزا غالب کو شاہی مطبخ سے شاہی خوان میں " بیسن کی روٹیاں " بھی بھیجی جاتی تھیں۔