Description
تفصیل
1621ء میں برطانوی قوم نے کباب چینی کو بحیثیت گرم مسالہ برِصغیر کے مسلمانوں سے متعارف کروایا۔کچھ روایات کے مطابق کباب چینی کے پودے کو کرسٹوفر کولمبس نے جَمِیکا کے جزیرے کی سرزمین پر کاشت کیا۔یقیناً اسی لیے کباب چینی Jamaica pepper, pepper, myrtle pepper, pimenta کے ناموں سے جانی جاتی تھی،اس کے علاوہ کباب چینی کے دانوں کو newspice کا نام بھی دیا گیا یعنی یہ ایک نیا مسالا تھا جو بقول ولندیزیوں کے "بیر" نُما چھوٹے پھلوں کے بِیج تھے۔
کباب چینی کی پیداوار کے لحاظ سے جنوبی میکسیکو اور مرکزی امریکا کے علاقے خاص اہمیت کے حامل ہیں لیکن اب دُنیا بھر کے گرم مرطوب علاقوں میں کاشت کی جارہی ہے۔
Myrtaceae نباتاتی خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔
برِصغیر میں کباب چینی گرم مسالوں کے طور پر ہاتھوں ہاتھ لی گئی اور گلاوٹ کے کبابوں یا کچّے گوشت کے کبابوں اور سیخ کبابوں کا ایک لازمی جُزو بن گئی۔
ذائقہ تُرش ہوتا ہے۔مشرقی کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے۔
بُنیادی طور پر یہ Pimenta dioica نامی پودے کا خُشک پھل ہے۔سدا بہار درخت پر لگتا ہے جس کی لمبائی 32 سے 60 فیٹ تک ہوتی ہے۔
بابائے طِب بُقراط نے اسے کچھ امراض کے معالجہ کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن اُسے کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔
حکیم بو علی سینا نے کباب چینی کا تذکرہ کچھ مُربّوں کی تیّاری کے سلسلے میں سرسری طور پر کیا ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ کسی اور پودے کے دانے ہوں جن کو کباب چینی سے تشبیہہ دی گئی تھی۔