Description
تفصیل
پیاز ایک بُودار گانٹھ والی جڑ ہے جس میں تہہ بہ تہہ چھلکے ہوتے ہیں۔ اسے بہت سارے کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے جس سے کھانا نہایت لذیذ ہوجاتا ہے۔ پیاز کا اصل وطن وسطِ ایشیاء ہے۔ روایت مشہور ہے کہ بنی اسرائیل نے جب مصر سے ہجرت کی اور صحرائے سینا میں آکر آباد ہوئے تو من و سلویٰ سے عاجز آکر انہوں نے مختلف اجناس کی خواہش کی جس میں پیاز بھی شامل تھی۔ یہ ہلکے گلابی اور ہلکے سفید رنگ میں چھلکوں والی سبزی ہے اور پوری دنیا میں کھانوں کا لازمی جزو ہے۔شمالی ہند کے علاقوںمیں پیاز ہر کھانے کا لازمی جُزو تسلیم کی جاتی ہے اور عموماً سالنوں میں ادرک اور لَہسَن کے ساتھ شامل کی جاتی ہے۔پیاز کی اپنی افادیت بھی ہے۔پھوڑے پُھنسی پر پیاز کُچل کر باندھا جاتا ہے تو وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں۔اسی طرح جلے ہوئے حصوں پر بھی پیاز کا عرق ڈالا جاتا ہے تو آبلے نہیں پڑتے۔پیاز خُون کی تمام بیماریوں اور فاسد مادوں کے خاتمے کا قدرتی علاج بھی ہے۔پیاز کھانے سے چہرہ کی رنگت نکھرتی ہے اور دورانِ خُون رواں رہتا ہے۔پیاز گرمی ہو یا سردی،ہر موسم میں اکسیر ہے اور اس کا استعمال نہ صرف مُفید بلکہ فرحت بخش بھی ہے۔حکَماء پیاز کا حلوہ بھی تیّار کرتے ہیں جو مختلف بیماریوں اور ورم وغیرہ کے لیے مُفید ہے۔پیاز کے طبّی فوائد اتنے ہیں کہ بقول حکیم محمد سعید:"اگر پاکستانی قوم کو پیاز کے فائدوں کا علم ہوجائے تو پیاز سونے کے داموں فروخت ہو!"
محترم حکیم صاحب تو آج ہمارے درمیان نہیں لیکن پیاز واقعی اس قدر منہگی ہو چکی ہے کہ عوام اسے خریدتے ہوئے باقاعدہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور چونکہ کھانوں کا لازمی جُزو ہے ،اس لیے از بس کرکے بھی خریدنا پڑتی ہے۔
ممتاز مُفتی کے افسانوں کی کتاب " پیاز کے چھلکے" اُردو ادب میں انتہائی اہم اضافہ ہے۔
بعض افراد بڑے کُھلے ڈھلے ہوتے ہیں اور بعض بڑے گھُنّے، لہٰذا ایسے خاموش طبع افراد جب بولتے ہیں تو بے تکلف دوست کہاکرتے ہیں " یار تم تو پیاز کے چھلکوں کی طرح کُھل رہے ہو!"