Description
تفصیل
پستول آتشیں اسلحہ کے طور پر بنایا گیا ہے اور اس کو ایک انگلی سے بھی چلایا جاسکتا ہے۔
پستول یا دستی بندوق کی ایجاد "توپ" کے اصولوں کو مَدِّ نظر رکھتے ہوئےکی گئی۔ ہندُستان میں مُغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے لشکر میں اس دستی بندوق کو " تفنگچہ " یا " تمنچہ" کہا گیا،قدیم ہندُستان میں لفظ "بندوق" کا تلفظ عَرَبی زبان کی وجہ سے " بُندوق" بھی رائج تھا۔بابر بادشاہ سے پہلے یہ تفنگے نواب سراج الدولہ ،حیدر علی اور ٹیپو سُلطان کے لشکروں میں بھی چھوٹی توپوں کی صورت میں ملے ہیں۔نپولین بونا پارٹ کے لشکر میں جرمن زبان کا ایک لفظ "زبطانہ " ،دستی بندوق کے لیے رائج ہوا ،جو "سبطانہ" کے نام سے معروف تھا ، چونکہ جرمن زبان میں "س" کا تلفظ نھیں ہے اس لیے "سبطانہ " کو "زبطانہ" کہا گیا۔ہٹلر کے دور میں پستول کو جدید ساخت سے متعارف کرایا گیا اور پھر پورے یورپ میں یہ پستول جدید ترین شکلوں اور چھوٹی جسامت میں بنائے جانے لگے ،جنہیں "ریوالور" کہا گیا۔
بہر حال کچھ بھی ہو ،معروف دانش ور جناب اشفاق احمد سے سوال پوچھا گیا کہ دُنیا کی سب سے خطرناک ایجاد کون سی ہے؟
محترم اشفاق احمد مرحوم کا جواب تھا " بندوق" !