Description
تفصیل
فارسی اسم مُذکر ، بمعنی چھاتی ، صدر ، جسم کا سامنے کے رُخ گردن اور پیٹ کا درمیانی حصہ۔
سینہ جسم کے پیچھے کی جانب مُہروں‘ سامنے کی جانب سینے کی ہڈی Sternium اور ان کے درمیان گول‘ خمیدہ پسلیوں کے بارہ جوڑوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پسلیاں ریڑھ کے مُہروں اور سینے کی ہڈی کے عضروفی لیفی (عضلاتی) ریشوں کے ذریعے جُڑی ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چھاتی کو کئی انچ تک پُھلایا جاسکتا ہے۔ اس کے اوپر کے چوڑے حصّے پر دونوں طرف ہنسلی کی ہڈیاں جُڑی ہوتی ہیں۔ ان ہنسلیوں کے درمیان عضلات پسلیوں کو پھیلاتے اور سُکڑتے رہتے ہیں۔ اس پنجرے میں دل اور پھیپھڑے محفوظ ہوتے ہیں۔
سینہ میں " کِینہ" رکھنا اچھے انسان کی پہچان نہیں۔اُردو کے معروف شاعر نوح ناروی کا ایک شعر ہے:
انسان کو انسان سے کِینہ نہیں اچھا ۔ جس سِینے میں کِینہ ہو ،وہ سینہ نہیں اچھا
اُردو محاوروں میں:
سینہ فگار ہونا: زخمی ہونا، رنجیدہ
سینہ تان کر چلنا:تن کر چلنا، غرور سے اکڑ کر چلنا
سینہ پھٹنا: برداشت نہ کرسکنا،بہت بڑا صدمہ گذرنا
سینہ پیٹنا: ماتم کرنا، غم کی انتہائی کیفیت
سینہ جلنا: دل پر صدمہ ہونا،غم ہونا
سینہ چاک ہونا:بہت زیادہ غم کرنا
سینہ شق ہونا: سخت صدمہ پہنچنا
سینہ سوختہ: رنجیدہ ، کبیدہ
سینے پر پتھر رکھنا: صبر کرنا
سینے پر ہاتھ دھرنا: تسلی تشفی دینا
سینے میں پنکھا لگنا: بے قرار و بے چین ہونا
سینے میں سانس نہ سمانا: بُری طرح ہانپنا
وغیرہ وغیرہ !