Description
تفصیل
یہ ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ علامات تمام زکام کی ہوتی ہیں۔ ناک بہتی ہے‘ چھینکیں آتی ہیں اور جسم میں درد ہوتا ہے۔ لیکن بخار زکام کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اور کمزوری بے حد ہو جاتی ہے۔ سردرد بھی شدید ہوتا ہے۔ یہ اکثر وبائی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
ِ1918ء کے وسط میں یہ بیماری یورپ سے بمبئی (ممبئی) آئی اور دیگر وبائی امراض کی مانند یہ اس قدر جلد پھیلی کہ اکتوبر ١٩١٨ء تک پورے پاک و ہند کو اس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ صرف پنجاب میں لاکھوں اموات اس مرض سے واقع ہوئیں۔ اسی لیے اس کو "بمبئی فِیور" بھی کہتے ہیں۔ یہ زیادہ تر بارش کے دنوں میں جولائی اور اگست کے مہینوں میں ہوتا ہے ۔ کیونکہ بارش کی وجہ سے گندگی بڑھ جاتی ہے، جگہ جگہ مچھر پیدا ہوتے ہیں اور جب یہ مچھر کمزور جسم یا کمزور طبیعت والے افراد کو کاٹتے ہیں تو یہ زہریلا مادّہ خون میں سرایت کر کے انفلوئنزا کا سبب بن جاتا ہے۔ یہ نہایت سرعت سے پھیلتا ہے اس بخار کو ہڈی توڑ بخار کہتے ہیں کیونکہ اس میں اکثر جوڑوں میں شدید درد ہوتا ہے اور اسے’’فلو‘‘ بھی کہتے ہیں۔
کبھی اس کا حملہ معمولی ہوتا ہے لیکن بعض حالتوں میں حملہ شدید ہوتا ہے۔
اس بیماری کی ابتدائی علامات میں 104 یا105 درجہ فارن ہائیٹ بخار کے ساتھ ساتھ نمونیہ بھی شامل ہے۔
ایسی حالت میں اکثر چند دن میں موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔